۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
مرحوم مولانا قمر سبطین

حوزہ/مصیبتیں آتی ہیں تا کہ انسان سنبھل جائے اور پروردگار کو یاد کر لے اور آخرت کے عظیم نقصان سے بچ سکے نیز آخرت میں اسے راحت نصیب ہو کیوں کہ خود خدا وند عالم نے حدیث قدسی میں ارشاد فرمایا کہ میں نے راحت کو آخرت میں رکھا ہے اور لوگ اسے دنیا میں تلاش کرتے ہیں۔ 

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،ہندوستان کے شہر لکھنو میں خادمان و کارکنان ادارہ تنظیم المکاتب کی جانب سے بتاریخ ۱۳ جولائی بروز پیر ۸ بجے شب میں استاد جامعہ امامیہ اور ادارہ تنظیم المکاتب کے شعبہ مکاتب کے انچارج مولانا قمر سبطین طاب ثراہ کی یاد میں آن لائن مجلس ترحیم منعقد ہوئی۔

جسکا آغاز  مبلغ و استاد جامعہ امامیہ مولانا محمد عباس معروفی نے تلاوت قرآن مجید سے کیا ۔ اسکے بعد مولانا کیفی سجاد انسپکٹر تنظیم المکاتب اور جناب سید سیاف حیدر صاحب کارکن دفتر تنظیم المکاتب نے بارگاہ اہلبیت علیھم السلام میں منظوم نذرانہ عقیدت پیش کیا۔  مجلس عزا کو سربراۂ ادارہ تنظیم المکاتب حجۃالاسلام و المسلمین الحاج مولانا سید صفی حیدر زیدی  قبلہ نے خطاب فرمایا۔ موصوف نے سورہ مبارکہ بقرہ کی ۱۵۵ تا ۱۵۷  نمبر کی آیات کہ جسمیں ارشاد ہو رہا ہے کہ’’ آپ ان صبر کرنے والوں کو بشارت دے دیں کہ جو مصیبت نازل ہونے کی صورت میں کہتے ہیں کہ ہم اللہ کے لئے ہیں اوراسی کی طرف پلٹ کر جانے والے ہیں۔ ان پر پروردگار کی جانب سے رحمت ہے اور وہی ہدایت یافتہ ہیں۔‘‘  کو سر نامہ کلام قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ دنیوی زندگی خوشی اور غم ، مشقت و سہولت سے ملی جلی ہے ۔ جس طرح ایک سڑک اگر بالکل سیدھی ہو تو اس پر ڈرائیور کو نیند آسکتی ہے ۔ اسی لئے بڑے ہائیوے پر جگہ جگہ سیمنٹ وغیرہ سے تھوڑا ابھار بنا دیتے ہیں کہ جب گاڑی اس پر سے گذرے تو ڈرائیور اور سوار متوجہ ہو جائیں اور اکسیڈینٹ جیسے بڑے خطرہ سے محفوظ رہیں اسی طرح دنیوی زندگی میں مصیبتیں آتی ہیں تا کہ انسان سنبھل جائے اور پروردگار کو یاد کر لے اور آخرت کے عظیم نقصان سے بچ سکے نیز آخرت میں اسے راحت نصیب ہو کیوں کہ خود خدا وند عالم نے حدیث قدسی میں ارشاد فرمایا کہ میں نے راحت کو آخرت میں رکھا ہے اور لوگ اسے دنیا میں تلاش کرتے ہیں۔ 

مولانا سید صفی حیدر صاحب نے مولانا قمر سبطین صاحب مرحوم کو یاد کرتے ہوئے فرمایا میںطالب علمی کے دورسے مرحوم کو جانتا ہوں ، مرحوم نہایت نیک سیرت ، شریف النفس، دیندار، منکسرالمزاج اور خوش اخلاق عالم تھے۔ میں نے کبھی ان میں کوئی برائی نہیں دیکھی۔  انھوں نے ادارہ ٔکے سب سے بڑے اور اہم شعبہ مکاتب کو اپنے حسن تدبیر اور انتظامی صلاحیتوں سے اس طرح چلایا کہ ہم سب مطمئن تھے۔ وہ مجھ سے بڑے تھے  اور ہمیشہ ایک چھوٹے بھائی کی طرح ساتھ رہے اور ساتھ دیا ۔ گود کے پالوں کے بعد ایک بھائی کا بچھڑناسخت ہے۔  اللہ  انکی مغفرت فرمائے اور پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے۔

واضح رہے یہ مجلس تنظیم المکاتب کے فیس بک پیج اور یوٹیوب چینل پر نشر ہوئی۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .